الیکشن کمیشن نے ایڈمنسٹریٹر تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے دلائل کی سماعت کی۔
الیکشن کمیشن میں عمران خان کے خلاف کیس کی توشہ خانہ باڈی کی سماعت کے دوران ان کے قانونی مشیر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپیکر نے ثبوت کے مطابق عمران خان کو سیاسی فیصلہ کرنے سے روکنے کا ریفرنس بھیجا، سپیکر نے یہ ریفرنس ریکارڈ کرایا۔ 5 افراد کی درخواست پر۔ کیا اس نے اظہار کیا کہ 63 ٹو کے تحت ایک درخواست دستاویز کی گئی تھی۔
علی ظفر نے کہا کہ ریفرنس میں کہا گیا کہ عمران خان نے پولیٹیکل الیکشن کمیشن سے توشہ خانہ کے تحائف چھپائے، یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان صادق امین نہیں ہونے کی بنیاد پر 62 ون ایف کے تحت نااہل ہیں، سپیکر کو یہ توقع تھی اور پولیٹیکل الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیج دیا۔ ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان نے حکومتی شکل میں تحائف کا اعلان کیا ہے، 62/1 ایف کے تحت کوئی شک نہیں ہے سوائے اس کے کہ عدالت کا انتخاب ہو۔
Gift To Ex Prime Minister Imran Khan
اس موقع پر انہوں نے یہی کہا کہ کسی نے وسائل ظاہر نہیں کیے، اس وقت سپیکر ریفرنس نہیں بھیجتا، یہ سیاسی فیصلہ کمیشن نے تیار کیا ہے، قانون 120 دن میں کیس پر بحث کرتا ہے۔ وسائل کی نمائش، 10 سال کے بعد کیس ریکارڈ نہ کرنا۔ یہ ایک سیاسی کیس ہے، ہم نے جواب میں تمام چالان، وسائل، اخراجات کی شکلیں شامل کر دی ہیں۔
ڈائریکٹر تحریک انصاف کے قانونی مشیر نے اسی طرح کہا کہ یہ مان لیا جائے کہ کسی عدالت نے یہ بیان دیا ہے کہ عمران خان صادق امین نہیں ہیں، ایسے موقع پر کہ عدالت کا کوئی انتخاب نہیں، سپیکر کیسے؟ عمران خان کی بریت کے لیے ریفرنس بھیجیں۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ سیاسی فیصلہ کمیشن ایک مقدس ادارہ ہے، کمیشن آئین کے تحت بنایا گیا، سیاسی دوڑ کمیشن کوئی عدالت نہیں، سیاسی فیصلہ کمیشن کے پاس جائز صلاحیتیں ہیں تاہم آپ عدالت نہیں ہیں۔
عمران خان کے قانونی مشیر وکیل علی ظفر نے کہا کہ ابتدائی چار تحائف 2018/19 کے ہیں جو ایک ہی وقت میں فروخت ہوئے، یہ چاروں وسائل ہم نے فروخت کیے، یہ باریکیاں دسمبر میں سیاسی فیصلہ کمیشن میں جمع کرائیں، رسید سالانہ میں ہے۔ اخراجات کی شکل
علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے 5 کروڑ 80 لاکھ تحائف کی تنخواہ پر ادا ہونے والی ڈیوٹی سنائی، جواب میں 2021 تک کی باریکیاں بتائی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کہیں کسی تفصیل پر شک پڑتا ہے تو الیکشن کمیشن اس کی اسکروٹنی کرتا ہے. ہمارے کیس میں الیکشن کمیشن نے کوئی اعتراض نہیں لگایا. 2019- 20 میں ہمیں 17 لاکھ کے تحائف ملے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ اپ نے جو تحائف خریدے. رقم توشہ خانہ کو ادا کی. وہ رقم کہاں سے آئی. جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ یہ بات ہم نے آپ کو نہیں دکھانی۔
الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
0 Comments